ارکان نماز
![]() | |
نماز | |
---|---|
واجب نمازیں | یومیہ نمازیں • نماز جمعہ • نماز عید • نماز آیات • نماز میت |
مستحب نمازیں | نماز تہجد • نماز غفیلہ • نماز جعفر طیار • نماز امام زمانہ • نماز استسقاء • نماز شب قدر • نماز وحشت • نماز شکر • نماز استغاثہ • دیگر نمازیں |
دیگر عبادات | |
روزہ • خمس • زکات • حج • جہاد امر بالمعروف و نہی عن المنکر • تولی • تبری | |
احکام طہارت | |
وضو • غسل • تیمم • نجاسات • مطہرات | |
مدنی احکام | |
وکالت • وصیت • ضمانت • کفالت • ارث | |
عائلی احکام | |
شادی بیاه • متعہ • تعَدُّدِ اَزواج • نشوز طلاق • مہریہ • رضاع • ہمبستری • استمتاع | |
عدالتی احکام | |
قضاوت • دیّت • حدود • قصاص • تعزیر | |
اقتصادی احکام | |
خرید و فروخت (بیع) • اجارہ • قرضہ • سود | |
دیگر احکام | |
حجاب • صدقہ • نذر • تقلید • کھانے پینے کے آداب • وقف • اعتکاف | |
متعلقہ موضوعات | |
بلوغ • فقہ • شرعی احکام • توضیح المسائل واجب • حرام • مستحب • مباح • مکروہ | |
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو اعمال کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
ارکان نمازیا نماز کے ارکان نماز کے بعض واجبات جن کے کم سے زیادہ ہونے سے حتی کہ بھولنے کی صورت میں بھی نماز باطل ہو جاتی ہے. شیعہ کے مشہور فقہاء کی نظر میں، نیت، رکوع سے متصل قیام، تکبیرۃ الاحرام، رکوع اور دونوں سجدے نماز کے رکن ہیں.
فہرست
رکن کی تعریف
رکن کا معنی ہر چیز کی اصل اور اس کا ستون، اور شرعی عبادات میں، وہ جزء جس کا کم یا زیادہ کرنا (جان بوجھ کر یا بھول کر) ہر صورت میں نماز کے باطل ہونے کا باعث بنتا ہے. نماز، حج اور عمرے کے بعض اجزاء ان کے رکن ہیں.
نماز کے ارکان
مشہور قول کے مطابق نماز کے ارکان درج ذیل ہیں: نیت، رکوع سے متصل قیام، تکبیرۃ الاحرام، رکوع اور دو سجدے. [1]
قیام سے مراد، تکبیرۃ الاحرام اور رکوع سے متصل قیام کے وقت کھڑا ہونا ہے. یعنی رکوع میں جانے سے پہلے کھڑا ہونا چاہیے. [2]
بعض نے اختیار کی حالت میں قبلہ کی جانب ہونے کو بھی، نماز کے رکن میں شامل کیا ہے. [3]کیونکہ بعض قدماء کی نگاہ میں قرائت کو بھی رکن کہا گیا ہے. [4]
رکن کا ترک یا زیادہ کرنا
مشہور فقہاء کی نظر میں، بھول کر یا جان بوجھ کر نماز کے ارکان کو کم یا زیادہ کرنا نماز کے باطل ہونے کا سبب ہے [5]لیکن بعض کی نظر میں اگر بھول کر نماز کا رکن زیادہ ہو جائے تو نماز باطل نہیں ہوتی. [6]
بعض ارکان میں زیادہ کا تصور ممکن نہیں جیسے نیت، لیکن بعض دوسرے ارکان میں ممکن ہے جیسے کہ قیام، تکبیرۃ الاحرام یا رکوع میں.
نماز جماعت میں رکوع اور سجدے کا زیادہ کرنا
مشہور فقہاء کے فتوے کے مطابق اگر ماموم بھول کر امام جماعت سے پہلے اپنے سر کو رکوع یا سجدے سے اٹھا لے، تو واجب ہے کہ دوبارہ واپس جائے اور امام جماعت کی تابعت کرے اور اس کے مقابلے میں ایک اور قول یہ ہے کہ، واپس جانا مستحب ہے اور یہ رکوع یا سجدے کا زیادہ ہونا نماز کے باطل ہونے کا باعث نہیں بنتا. اور یہ سر اٹھانا بھول جانے کے بارے میں ہے اور اگر جان بوجھ کر امام جماعت سے پہلے سر اٹھائے تو کیا یہی مسئلہ ہو گا یا نہیں اس بارے میں نظر مختلف ہیں. [7]
بھول کر رکن ترک کرنا
اگر نماز گزار بھول کر کسی رکن کو ترک کرے، تو جب تک جبران کرنے کا امکان ہو، تو اس کو انجام دے اور اس کی نماز صحیح ہے. جبران سے مراد، یہ کہ ابھی دوسرے رکن میں داخل نہ ہوا ہو، تکبیرۃ الاحرام کے علاوہ کیونکہ اس کے بغیر حمد کی قرائت شروع نہیں ہو سکتی. [8]
حوالہ جات
مآخذ
- ابن حمزه طوسی، محمد بن علی، الوسیلة الی نیل الفضیله، به کوشش محمد الحسون، اول، قم، مکتبة المرعشی النجفی، ۱۴۰۸ ق.
- بحرانی، یوسف بن احمد، الحدائق الناضرة فی احکام العترة الطاهره، به کوشش علی آخوندی، قم، نشر اسلامی، ۱۳۶۳ ش.
- حکیم، سید محسن،مستمسک العروة الوثقی، اول، قم، مؤسسهدار التفسیر، ۱۴۱۶ ق.
- حلی (علامه)، حسن بن یوسف، مختلف الشیعة فی احکام الشریعه، اول، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، ۱۴۱۲ ق.
- شهید ثانی، زین الدین، الروضة البهیة فی شرح اللمعة الدمشقیه، تهران، انتشارات علمیه اسلامیه، [بی تا].
- طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقه الامامیه، به کوشش محمد باقر بهبودی، تهران، مکتبة المرتضویة،[بی تا].
- نجفی، محمدحسن، جواهر الکلام فی شرح شرایع الاسلام،هفتم، بیروت،دار احیاء التراث العربی.
- یزدی، سید محمدکاظم، العروة الوثقی، پنجم، قم،دار التفسیر، اسماعیلیان، ۱۴۱۹ ق.
|